روایتی پاکستانی ابو کی چند “معصومانہ“ عادات

والد خاندان کے سربراہ کی حیثیت رکھتے ہیں- روایتی پاکستانی والد کی بات کریں تو وہ بچوں کو ڈانٹنے اور ان کی زندگی کے مختلف مسائل میں ماہرانہ مشورے دینے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے- والد ہمیں زندگی گزارنے کے سنہری اصولوں سے روشناس کرواتے ہیں- لوگوں سے کیسے میل جول رکھنا ہے؟٬ یہاں تک کہ شادی کس سے کرنی ہے اس کا فیصلہ بھی والد کرتے ہیں-

مگر کیا والد یہی سب کرتے ہیں؟ ہرگز نہیں!

روایتی پاکستانی والد کے بارے میں کئی ایسی باتیں ہیں جو ان کو منفرد بناتی ہیں- ان پر روشنی ڈالنا ضروری ہے- ہمیں امید ہے کہ آپ ان باتوں سے اتفاق کریں گے-

ابو صرف نیوز چینل دیکھتے ہیں
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے والدِ محترم ہر وقت نیوز چینل بغیر بور ہوئے دیکھ سکتے ہیں-

“ ابھی ابھی بریکنگ نیوز آئی ہے کہ شہر کے حالات بہت خراب ہیں“

پلمبر٬ الیکٹریشن٬ مالی سب ابو ہی بنیں گے
گھر میں کوئی بھی کام ہو ہمارے ابو سب کچھ باآسانی انجام دے سکتے ہیں-

“ ذرا پیچ کس لانا! یہ تو میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے“

آپ کی ڈرائیونگ کتنی اچھی ہو ابو کو پسند نہیں آتی
آپ اس لمحے کو کوستے ہیں جو مسافر سیٹ پر والد صاحب براجمان ہوں اور آپ کی ڈرائیونگ پر تبصرے کر رہے ہوں-

“ اتنی تیز کیوں چلا رہے ہو؟“٬ رفتار کم کرو اسپیڈ بریکر آرہا ہے“

گاڑی ہمیشہ کچھوے کی رفتار سے چلاتے ہیں
اگر آپ کو کہیں جلدی پہنچنا ہو تو دعا کریں کہ گاڑی ابو نہ چلا رہے ہوں-

“ یا اﷲ آج تو گئی میری فلائٹ! ابو تک ٹیک آف کے بعد ہی ائیرپورٹ پہنچیں گے“

ابو کا ہوٹل کے کمرے کا سامان گھر لے آنا
ارے جب ہوٹل کے کمرے میں موجود صابن اور شیمپو کے بھی پیسے دیے ہیں تو یہیں چھوڑ کر کیوں جائیں-

یوٹیلٹی بِل کا بار بار مطالعہ ضروری سمجھتے ہیں

“ کہیں کچھ بھول تو نہیں رہا؟ بجلی کا بِل دوبارہ دیکھتا ہوں“

آنے والے خطرے سے آپ کی حفاظت کرنا

“ اس بچے سے دوستی نہ کرو یہ اچھا لڑکا نہیں ہے“

ابو چلتے پھرتے “Reminder Clock” ہوتے ہیں
کوئی ضروری ملاقات ہو یا پھر خاندان کی کوئی تقریب٬ آپ کے ابو کو سب یاد رہتا ہے اور آپ کو بھی یاددہانی کرواتے رہتے ہیں-

والد صاحب کا اسپیشل “ پیٹ پر باندھنے والا بیگ“
والد صاحب اپنے ساتھ ایک مخصوص سفری بیگ ضرور رکھتے ہیں جسے بیرونِ ملک سفر کے دوران وہ اپنے پیٹ پر باندھا کرتے ہیں اور اس میں پاسپورٹ اور کئی اہم دستاویزات موجود ہوتی ہیں-

ابو کا پسندیدہ جملہ “ ہمارا وقت اچھا تھا

“ اس وقت بس صرف ایک ہی سنیما ہوتا تھا اور ہم دوست چھپ کر جاتے تھے فلم دیکھنے“

بلاشبہ والد کا کوئی نعم البدل نہیں٬ یقیناً یہ تمام باتیں آپ کو کافی معصومانہ لگی ہوں گی- اگر آپ اپنے والد کی کسی معصومانہ بات سے واقف ہوں تو ضرور شئیر کریں-

No comments:

Post a Comment