عظیم سائنسدان آئن اسٹائن کا بیٹا کیوں پاگل ہوا تھا؟

دنیا کے عظیم سائنسدان البرٹ آئن سٹائن کی زندگی کی ایک پہلو نہایت ہی افسوس ناک ہے ۔ انسان کی زندگی جتنی بھی حسین لگتی ہو لیکن اسکی زندگی میں خوشی اور کامیابی کے ساتھ ساتھ غم اور ناکامی بھی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں ۔ پھر چاہے آپ تاریخ کے سب سے بڑے سائنسدان ہی کیوں نہ ہوں ۔
 

آئن سٹائن بڑے بڑے فارمولا کو حل کرنے والا اور دنیا کو تبدیل کر دینے کا نظریہ پیش کرنے والا کامیاب سائنسدان تھا ۔ البرٹ آئن سٹائن نے ایک بار کہا تھا کہ اسکی زندگی میں صرف ایک مسئلہ ہے جسے وہ خود بھی حل نہیں کرسکتا اور وہ ہے اسکا بیٹا ایڈورڈ آئن سٹائن۔ البرٹ آئن سٹائن کو زندگی میں شاید صرف ایک ہی غم تھا اور وہ اپنے چھوٹے بیٹے کا تھا ۔

البرٹ آئن سٹائن 1896 میں جب سوئزرلینڈ میں پڑھ رہا تھا تو اسکی ملاقات ایک اور طالبہ سے ہوئی جس کا نام ملیہ میرک تھا اور بہت جلد ان دونوں میں دوستی ہوگئی اور ان دونوں نے شادی کا فیصلہ کرلیا- ملیہ آئن سٹائن سے چار سال بڑی تھی ۔ 1903 میں دونوں کی شادی ہوگئی ۔ اور ان کے تین بچے ہوئے ۔جن میں دو لڑکے اور اور ایک لڑکی شامل تھے ۔ ان میں سب سے چھوٹے بیٹے کا نام ایڈورڈ آئن سٹائن تھا ۔ 

ایڈورڈ آئن سٹائن سوئزرلینڈ میں ہی 28 جولائی 1910 کو پیدا ہوا اور پیدا ہونے کے چار سال بعد ہی اس کے والدین یعنی ملیہ اور البرٹ آئن سٹائن کی طلاق ہوگئی تھی ۔ جس کی وجہ سے البرٹ آئن سٹائن اپنے بچوں سے علیحدہ تو ہوگیا تھا لیکن اس نے اپنے بچوں سے رابطہ رکھا اور یہ ان سے ملتا رہتا تھا ۔ یہاں تک کہ اس کے بچے اسکی لیبارٹری میں کھیلا بھی کرتے تھے ۔اور آئن سٹائن اپنا سارا کام چھوڑ کر اپنے بچوں کے ہمراہ کھیلنا شروع کردیتا تھا ۔ لیکن اس کا چھوٹا بیٹا ایڈورڈ آئن سٹائن بچپن سے ہی کافی بیمار رہنا شروع ہوگیا تھا ۔ یہاں تک کہ جب آئن سٹائن باقی بچوں کو باہر لے کر جاتا تھا تو ایڈورڈ کو گھر پر ہی رہنا پڑتا تھا ۔
 

آئن سٹائن کہتا تھا کہ وہ اپنے بیٹے ایڈورڈ کی حالت دیکھ کر ڈپریشن کا شکار ہوگیا ہے۔ جس کے بعد اس نے اپنے بیٹے کو ٹھیک کرنے کے لیے بڑے بڑے ڈاکٹرز سے رابطہ کرنا شروع کردیا ۔ لیکن اس کے بیٹے کی دماغی حالت ٹھیک نہیں تھی ۔ جو سارا سارا دن گھر میں پڑا رہتا تھا ۔ وقت گزرتا گیا اور لیکن پھر ایڈورڈ کی حالت بہتر ہونا شروع ہوگئی ۔

آئن سٹائن اپنے کام میں مصروف تھا اور دنیا میں اس کا نام مشہور ہوتا جارہا تھا ۔ دوسری جانب اس کا بیٹا ایڈورڈ جسکی حالت بہتر ہوگئی تھی اسے علوم نفسیات پڑھنے کا شوق پیدا ہوا اور اس نے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا ۔ جس کے بعد ایڈورڈ کی ملاقات ایک لڑکی سے ہوئی جس سے ایڈورڈ کو محبت ہوگئی لیکن اس محبت کا انجام کچھ اچھا نہیں ہوا اور اس لڑکی نے ایڈورڈ کو چھوڑ دیا ۔ اس لڑکی کے دھوکا دینے کی وجہ سے ایڈورڈ بہت مایوس ہوگیا ۔ ماضی میں چونکہ اس کی دماغی حالت پہلے ہی کچھ خاص اچھی نہیں تھی اور اس واقعے کے بعد اس کی دماغی حالت دوبارہ مزید بگڑنے لگی ۔یہاں تک کہ 1930 میں ایڈورڈ نے خودکشی کرنے کی بھی کوشش کی تھی لیکن یہ قسمت سے بچ گیا تھا۔ آئن سٹائن جو اس وقت جرمنی میں موجود تھا اور اپنے بیٹے کے لیے سخت پریشان تھا ۔
 

ایڈورڈ آہستہ آہستہ اپنے بولنے کی صلاحیت بھی کھو گیا اور دماغی صلاحیت کے ساتھ ساتھ اس کی بولنے کی صلاحیت بھی چلی گئی اور ایڈورڈ کو اس کے بعد سوئزرلینڈ کے ایک پاگل خانے میں داخل کروا دیا گیا ۔ 

دوسری طرف آئن سٹائن نے دوسری شادی کرلی ۔ اس کی دوسری بیوی کے مطابق اپنے بیٹے کا غم آئن سٹائن کو کھائے جارہا تھا ۔اس سے ٹھیک سے کام بھی نہیں ہوتا تھا ۔1933 میں جرمنی میں ہٹلر نے حکومت سنبھال لی ۔ 

آئن سٹائن اس وقت دنیا کا سب سے بڑا سائنسدان تھا ۔ لیکن اس کے ساتھ یہ ایک یہودی بھی تھا ۔ ہٹلر کے دور میں یہودیوں کے ساتھ کچھ اچھا سلوک نہیں ہوا اور آئن سٹائن کو یورپ چھوڑ کر امریکہ میں پناہ لینی پڑی اور اس نے امریکہ میں شہریت حاصل کرلی لیکن اس کا بیٹا ایڈورڈ جو پاگل خانے میں موجود تھا آئن سٹائن کے ساتھ امریکہ نہیں جاسکا ۔ امریکہ جانے سے پہلے آئن سٹائن اپنے بیٹے سے آخری بار پاگل خانے ملنے گیا لیکن یہ اپنے بیٹے کے لیے اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکا۔ آئن سٹائن کو پھر بھی بھروسہ تھا کہ یہ اپنے بیٹے کو امریکہ بلا لے گا ۔ لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور ایڈورڈ کی حالت بگڑتی چلی گئی ۔ اسکی دماغی حالت کی وجہ سے اسے امریکہ بھی نہیں آنے دیا جارہا تھا ۔
 

آئن سٹائن امریکہ سے اپنے بیٹے کو خط بھی لکھتا رہا اور پیسے بھی بھیجتا رہا یہ اسی امید میں رہا کہ اس کا بیٹا پاگل خانے سے ٹھیک ہوکر جلد امریکہ آجائے گا ۔ لیکن ایسا نہ ہوسکا وقت گزرتا گیا اور 30 سال گزر گئے ۔ دنیا کے سب سے بڑے سائنسدان کے بیٹے ایڈورڈ نےاپنی زندگی کے آخری 30 سال پاگل خانے میں ہی گزار دئیے مگر یہ ٹھیک نہیں ہوسکا اور نہ ہی اسکی ملاقات اپنے والد آئن سٹائن سے ہوسکی۔ ایڈورڈ 55 سال کی عمر میں زندگی کے آخری 30 سال پاگل خانے میں گزارنے کے بعد دم توڑ گیا-

کہتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ جو شخص بہت کامیاب ہو وہ اندر سے اتنا ہی خوش بھی ہو اور شاید زندگی اسی کا نام ہے ۔دنیا کا سب سے بڑا سائنسدان اپنے ہی بیٹے کے لیے کچھ نہ کرسکا اور اسی بات غم اسے ساری زندگی لگا رہا-

No comments:

Post a Comment